بتا رہے ہیں یہ رحمت کے أبر چھائے ہوئے
حسن ہیں بزم حسن عسکریؑ سجائے ہوئے
تخیلات ہیں قاصر شروع کیسے کروں
یہ بات سوچ رہا ہوں کلم اٹھائے ہوئے
جہاں میں آج حسن عسکریؑ کی آمد ہے
زمین بھی ہے فلک سے نظر ملائے ہوئے
بیان کیسے ہو لفظ امام کی تفسیر
تمام لفظ ہیں مدحت میں کام آئے ہوئے
زمیں پہ پہلا قدم عسکریؑ نے رکھا ہے
ستون کثر ستم کے ہیں ڈگمگائے ہوئے
شعورِ ذکرِ علیؑ آسماں مزاجی ہے
یہ راستے ہمیں میثم کے ہیں بتائے ہوئے
نزولِ رحمتِ پروردگار ہونے لگا
جہاں جہاں بھی حدیثِ کساء کے سائے ہوئے
دلوں میں جنکے امامت کا احترام نہیں
وہ عارضی ہیں کسی کے لیئے دوام نہیں
اور علیؑ کے لال تیری یہ بھی ایک فضیلت ہے
مخالفوں میں تیرے کوئ نیک نام نہیں
خدا نے ہم کو امامت کا سلسلہ بخشا
کہ اِس نظام سے اچھا کوئی نظام نہیں
اور خدا کا دین بچانے کی بات کرتے ہیں
کسی کے پاس شہادت کا اہتمام نہیں
علیؑ کے در پے جھکاتے ہیں ہم جَبینوں کو
بلندیوں سے اترنا ہمارا کام نہیں
جو اپنے بھائی کی تعزیم کر نہیں سکتا
وہ کوئ اور ہے عباسؑ کا غلام نہیں
کلام: کلیم اصغر صاحب
Comments
Post a Comment