ماہ ربیع الاول (س ٨٣ ھ) کی ١٧ تاریخ تھی جب تاریخ عصمت کا دوسرا آفتابِ صداقت ، مطلع انسانیت پر ظہور کر رہا تھا جس طرح کہ آج سے تقریباً ١٣٥ سال پہلے اسی تاریخ کو سرکار دو عالم کی ولادت باسعادت کے طفیل میں اس کائنات کو پہلے ، آفتاب صداقت کے مطلع انوار بننے کا شرف حاصل ہوا (آپ کے والد) کا اسم مبارک امام محمد باقرعلیہ السلام تھا اور (والدہ گرامی)جناب ام فروہ تھیں جو جناب قاسم بن محمد بن ابی بکر کی صاحبزادی تھیں اور جن کے بارے میں خود امام صادق علیہ السلام کا بیان ہے کہ ان کا شمار ان افراد میں تھا جو صاحبان ایمان ، نیک کردار اور پرہیزگار تھے اور جن سے اللہ نے محبت کرنے کا وعدہ کیا تھا - آپ کی تربیت جناب قاسم کی آغوش میں ہوئی جن کو مدینہ کے سات عظیم فقہاء میں شمار کیا جاتا تھا( اور ان کی پرورش اس محمد کی آغوش میں ہوئی جن کے بارے میں امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ یہ اگر چہ ابوبکر کے صلب سے ہیں لیکن درحقیقت میرے فرزند کہے جانے کے قابل ہیں اور اس علی علیہ السلام کی فرزندی کا نتیجہ تھا کہ حاکم شام نے اُنھیں اتنی سخت سزادی کہ گدھے کی کھال میں بند کرکے زندہ۔ جلوا دیا)
(جناب ام فروہ) کی ذاتی قابلیت کا یہ عالم تھا کہ ایک مرتبہ آپ نے بائیں ہاتھ سے حجر اسود کو مس کیا تو کسی شخص نے اعتراض کر دیا کہ یہ خلافِ سنت ہے _ تو آپ نے فرمایا کہ انا لاغنیاء من علمک : (ہم اس گھر کے افراد ہیں جو تیرے جیسے افراد کے علم سے مستغنی اور بے نیاز ہیں)
(کنیت) ابو عبداللہ تھی اور القاب صابر ، فاضل اور صادق وغیرہ تھے جن میں صادق کا لقب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے اس تذکرہ میں عطا فرمایا تھا جس میں اپنے بعد کے وارثوں اور جانشینوں کا تذکرہ گرما رہے تھے _ اور فرمایا تھا کہ میرے اس وارث کا لقب صادق علیہ السلام ہوگا _ ( جلاء العیون) اور اس کا ایک راز یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اولاد رسول میں ایک شخصیت جعفر کذاب کی بھی پیدا ہوگئی جنھوں نے غلط دعوی امامت کرکے امام زمانہ علیہ السلام مقابلہ کیا اور کذاب قرار پائے _
آپ کے بارے میں آپ کی والدہ ماجدہ کا بیان ہے کہ شکم اقدس میں برابر ماں سے کلام کیا کرتے تھے اور ولادت کے بعد بھی سب سے پہلے زبان مبارک پر کلمہ شہادتین جاری کیا اور ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا کہ امام اسلام لاتا نہیں ہے اسلام لے کر آتا ہے _
آپ کی ولادت عبد الملک بن مروان کے دور حکومت میں ہوئی جس کا سلسلہ تقریبًا (س ۸۶ ھ ) تک رہا اس کے بعد ( س ۸۶ ھ) سے (س ۹۶ ھ) تک ولید بن عبد الملک کا دور رہا _ ولید کے بعد سلیمان بن عبد الملک چند دنوں کے لیے حاکم بنا پھر تھوڑے عرصہ تک عمر بن عبد العزیز کی حکومت رہی ( س ۱۰۰ ھ) میں یزید بن عبد الملک بر سر اقتدار آیا _ پانچ سال کے بعد ہشام بن عبد الملک کا دور شروع ہوا جو تقریبًا ۲۰ سال باقی رہا ( س ۱۲۵ ھ) میں ولید بن یزید بن عبد الملک نے حکومت سنبھالی اور اس کے فوری خاتمہ پر ( س ۱۲۶ھ) میں یزید ناقص بر سر اقتدار آیا اور چند دنوں کے بعد ابراہیم بن الولید کو حکومت مل گئ اور اس کے بعد مروان الحمار بر سر اقتدار آیا جس کے خاتمہ سے بنی امیہ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور ابو العباس سفاح نے ( س ۱۳۲ھ) میں تخت و تاج پر قبضہ کر لیا اور عباسی دور حکومت کا آغاز ہوگیا -
ابو العباس سفاح کی چار سالہ حکومت کے بعد منصور دوانیقی کو اقتدار مل گیا اور اس کا سلسلہ ( س ۱۵۸ھ ) تک جاری رہا جس میں ( س ۱۴۸ھ) میں اس نے امام علیہ السلام کو زہر دے کر شہید کرادیا _
(شہادت) یہ بات تقریبًا متفق علیہ ہے کہ آپ کی شہادت زہر دغا سے ہوئی ہے اور آپ کو منصور دوانیقی نے زہر دلوایا ہے جس کی کوشش متعدد بار کی گئ _ لیکن جب وقت آ گیا تو زہر نے اپنا اثر کردیا اور آپ دنیا سے رخصت ہوگئے _ اگر ب چہ بعض مورخین نے منصور کو بری کرنے کے لیے ہوں تحریر کیا ہے کہ آپ کی شہادت منصور کے زمانہ میں ہوئی ہے _
بہر حال ماہ شوال کی ۱۵ تاریخ ( س ۱۴۸ھ) دو شنبہ کا دن تھا جب آپ اس عالم فانی سے رخصت ہوئے اور جنت البقیع میں سپرد خاک کیے گئے _ عمر مبارک ۶۵ سال تھی جو دنیا سے رخصت ہوجانے والے تمام معصومین میں سب سے طویل ترین عمر ہے _ اس کے بعد امامِ زمانہ علیہ السلام کے علاوہ کسی کی طویل عمر نہیں ہے _ وہ بحکم پروردگار زندہ ہیں اور اس وقت تک رہیں گے جب تک ظلم و جور سے بھری ہوئی دنیا عدل و انصاف سے معمور نہ ہوجائے _
آپ کے آخر وقت کا یہ واقعہ قابلِ توجہ ہے کہ آپ نے تمام اہلِ خانہ اور اعزاء و اولاد کو جمع کرکے یہ وصیت فرمائ کہ ہم اہلبیت علیھم السلام کی شفاعت نماز کو ہلکا اور معمولی سمجھنے والے تک نہیں جاسکتی ہے جو نماز کی اہمیت آل محمد کے بندگی شفاعت کے واقعی مفہوم ، تشیع کے مکمل تعارف اور کردار سازی بہترین سامان کی حیثیت رکھتی ہے _
(ازواج و اولاد) شیخ مفید علیہ الرحمہ کے بیان کے مطابق آپ کی اولاد دس تھی :
اسماعیل ، عبداللہ، ام فروہ_ ان تینوں کی والدہ جناب فاطمہ بنت حسین بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب علیھم السلام تھیں _
اسحاق ، محمد ، امام موسی کاظم علیہ السلام _ ان حضرات کی والدہ حمیدہ مصفاۃ تھیں جنھیں رب العالمین نے تمام عیوب سے پاک و پاکیزہ رکھا تھا _
عباس، علی، اسماء ، فاطمہ _ ان سب کی والدہ الگ الگ ام ولد تھیں جنھیں ان کی والدہ بننے کا شرف حاصل ہوا تھا _
(حوالہ نقوش عصمت : علامہ سید ذیشان حیدر جوادی )
Comments
Post a Comment