زہرا س کو یاد کر کے آنسو بہا رہی ہوں
جو ظُلم اُن پہ ٹوٹے اب میں سُنا رہی ہوں
روتے ہوئے یہ فضہ س نوحہ لبوں پہ لائی
غُربت میں فاطمہ س کی اب تک بھلا نہ پائی
دربار کا وہ جانا اِس درجہ کھل گیا تھا
گھر آتے آتے غم سے چہرہ بدل گیا تھا
زینب س تو فاطمہ س کو پہچان بھی نہ پائی
بی بی کی پسلیوں پر وہ دَر گِرا تھا جب سے
اللہ کی قسم یہ دیکھا ہے میں نے تب سے
آنگن میں بیٹھ کر بھی چکی نہیں چلائی
جب سے حسنؑ نے دیکھا کھاتے ہوئے طمانچے
دیتی ہوں میں گواہی شرمندگی کے مارے
تب آنکھ بھی پِسر سے زہرا س نے کب ملائی
بستر سے اُٹھ نہ پائی اپنے پسر کے غم میں
محسنؑ کی لاش رکھ کر جیتی رہی شکم میں
پسلی کے ٹوٹنے سے وہ سانس لینا پائی
پہلوں پہ زخم اتنا گہرا لگا ہوا تھا
رکھنے سے ہاتھ خوں کا دھارا رُکا ہوا تھا
مرنے کے وقت بھی وہ اُٹھی نہیں کلائی
بالوں پہ تھی سفیدی ہونٹوں پہ سسکیاں تھیں
دُرّوں سے اِتنی زخمی ہاتھوں کی اُنگلیاں تھیں
تھا اُن میں درد اِتنا تسبیح پڑھ نہ پائی
تحریر پھاڑ ڈالی یہ بھی نیا ستم تھا
ہائے فدک کا اپنے زہرا س کو اتنا غم تھا
اِک زندہ لاش بن کر واپس وہ گھر میں آئی
عباسؔ رو کے فضہ س آخر میں کہہ رہی تھی
یہ جان لو شبیہ وہ غم اِتنے سہ رہی تھی
لیکن کراہنے کی آواز تک نہ آئی
Noha Details:
Kalam | Rote Hoye Yeh Fizza (s.a) Noha Labo'n Pe Lai
Recited By | Syed Shabih Raza Jafry
Poet | Abbas Sirsivi (India)
Composition | Shabih Raza
Chorus | Shabih Raza , Zeeshan Jafri , Ahsan Jafri & Muhammad Ali Jafri
Audio | Studio 92
Video | 92 Plus
Creatives | Shuja GFX
Label | 92 Records
😭😭😭😭😭
ReplyDelete