بابا میں مرجائوں گی بابا میں مرجائوں گی
۱) نہ دنیا یہ مجھ پر رحم کھا رہی ہے
ستم ڈھا رہی تھی ستم ڈھا رہی ہے
غموں سے گزر جاؤ گی
بابا میں مر جائوں گی
۲) لہو میرے کانوں سے رس تا ہے بابا
بدن میرا ناقے سے گھس تا ہے بابا
ناقے سے گر جاؤ گی
بابا میں مر جائوں گی
۳) نہ بندے ہے باقی نہ باقی ردا ہے
میرا حال پہلے سے کافی جدا ہے
کس طرح گھر جاؤ گی
بابا میں مرجائوں گی
۴) مُجھے ہے یقیں اے میرے پیارے بابا
نہ پہچان پائے گی مجھ کو يو صغریٰ
میں یثرب اگر جاؤ گی
بابا میں مرجائوں گی
۵) ہے وقتِ مدد بابا تم سے گلا ہے
غلامی میں مجھ کو لعیں مانگتا ہے
کنیزی میں گر جاؤ گی
بابا میں مرجائوں گی
۶) اسیری میں اب اور جینا نہیں ہے
مجھے قید خانے میں رہنا نہیں ہے
اندھیروں سے ڈر جاؤ گی
بابا میں مرجائوں گی
۷) جو زندہ تھے عمّوں بھی تھے ساتھ بابا
نہ سوچا تھا میں نے کبھی بابا ایسا
لعینوں میں گھر جاؤ گی
بابا میں مرجائوں گی
۸) سر شاہ روتا تھا نیزے پہ محور
سکینہ یہ کہتی تھی جب جب بھی روکر
بابا میں مرجائوں گی
بابا میں مرجائوں گی
Comments
Post a Comment