چلی ہیں فاطمہ زھرا جہاں سے
دھواں اٹھنے لگا ارض و سماں سے
گرا جلتا ہوا در ان کے اوپر
مرا محسن بھی اس بار گراں سے
ھے زخمی ہا تھ ٹوٹی پسلیاں ہیں
یہ دکھ کیسے اٹھیگےخستہ جاں سے
ان ہی کے دم سےتھی ہر سمت رونق
اٹھیں سب رونقیں کون و مکاں سے
یہ بچوں پر قیامت کی گھڑی ھے
تڑپتے ہیں بچھڑ کر اپنی ماں سے
بلا کا شور ماتم کا ھے گھر میں
لرزتی ھے زمیں آ ہ و فغاں سے
سنے جو زینب و کلثوم کے بین
لہو بر سا نگاہ آ سماں سے
دلاسا دے سکے حسنین کو جو
علی آ خر وہ دل لائیں کہاں سے
کرو ماتم سروں پر خاک اڑاءو
نظیر ا واز ا تی ھے جناں سے
Comments
Post a Comment